AIOU: Assignment No 2 Solution Course Code 206

Assignment No 2 Solution Course Code 206

AIOU: Assignment No 2 Solution Course Code 206

شہد یا گھٹی کا استعمال بچے کے لیے فائدہ مند ہے یا نقصان دہ؟ مختصر اوضاحت کریں۔

شہد یا گھٹی کا استعمال بچوں کے لئے عام طور پر صحت کے لحاظ سے فائدہ مند ہوتا ہے، مگر یہ بھی ضروری ہے کہ ان کی مقدار میں پابندی برقرار رکھی جائے اور ان کو مناسب عمر کے بچوں کو دیا جائے۔ یہاں کچھ فائدے اور نقصانات کی مختصر اوضاحت ہے:

فائدے

طبی فائدے: شہد میں آنٹی بیکٹیریل اور آنٹی اینفلیمیٹری خصوصیات پائی جاتی ہیں، جو بچوں کو مختلف امراض سے محفوظ رکھتی ہیں۔

ذائقہ اور خوشبو: شہد کا استعمال خوراک میں مزیداری اور ذائقہ بڑھانے کے لئے کیا جاتا ہے، جس سے بچے کھانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔

کھانسی اور سردیوں کا علاج: شہد کو گرم پانی میں ملا کر دینے سے کھانسی اور سردیوں میں راحت ملتی ہے۔

معدہ کی صفائی: گھٹی (جگری) میں بھی معدہ کی صفائی میں مددگار ہوتی ہے۔

نقصانات

شہد کی زیادہ مقدار کا نقصان: زیادہ مقدار میں شہد کا استعمال بچوں کے لئے نقصان دہ ہو سکتا ہے، مثلاً زیادہ شہد کھانے سے ٹیتھوں میں کیڑے لگنے کا خدشہ ہوتا ہے۔

شہد کی مدت: بچوں کے لئے 12 مہینے سے کم عمر کے بچوں کو شہد دینا نہیں چاہئے کیونکہ ان کے ہضم نظام کو مصرف کرنے میں مشکل ہوتی ہے۔

گھٹی کا شہد: گھٹی یعنی جگری کا زیادہ استعمال بچوں کے لئے ٹیتھوں کے نکسان کا باعث بن سکتا ہے۔

یہ ضروری ہے کہ والدین بچوں کو شہد یا گھٹی دینے سے پہلے ڈاکٹر یا حکیم کی مشورہ لیں اور مختلف صحتیابی پر یقینی اثرات کو درست طریقے سے معلوم کریں۔

نوزائیدہ کو پہلی مرتبہ کب دودھ پلانا چاہیے؟

نوزائیدہ کو پہلی مرتبہ دودھ پلانا اہم لمحہ ہے اور یہ عام طور پر ایک گھنٹے یا دو گھنٹے کے اندر ہوتا ہے۔ یہ آپکے بچے کی پیدائش کے بعد کے چند منٹوں یا ہیں۔

نیا پیدا ہوا بچہ پیدائش کے بعد جلدی ہی ماں کی چھاتی کو ڈھونڈھتا ہے اور دودھ کی طلب محسوس ہوتی ہے۔ یہ پہلی مرتبہ چھاتی دھونے کا عمل یہ پچھیدہ کرتا ہے اور چھاتی میں موجود لائیں کو ڈہیرا کرتا ہے جو کہ دودھ چھوڑتا ہے۔

اگر نوزائیدہ پیدا ہونے کے بعد بھی دودھ پیتا نہ ہو، یا آپ کو محسوس ہو کہ بچہ مکمل طور پر پیدا ہونے کے بعد بھی دودھ نہیں پیتا، تو فوراً اپنے ڈاکٹر یا ماہر تنظیم خانے کو مشورہ حاصل کریں۔ یہ ہو سکتا ہے کہ بچے کو دوسرے طریقوں سے غذائیں فراہم کی جائیں تاکہ اسے مختلف عناصر مل سکیں اور وہ صحتمند بڑھے۔

بچے کے لیے ڈبے کے دودھ کے نقصانات تحریر کریں۔

ڈبے کے دودھ کا استعمال بچوں کے لئے معمولاً مناسب نہیں ہوتا، اور اس میں مختلف نقصانات ہو سکتی ہیں۔ یہاں کچھ اہم نقصانات ہیں:

استعمال کردہ پانی کی کمی: ڈبے کے دودھ میں بچوں کی ضروریات کے لئے مناسب مقدار میں پانی نہیں ہوتا۔ بچے کو بھی پانی کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ ان کا جسم صحیح طریقے سے کام کر سکے۔

غذائی عناصر کی کمی: ڈبے کے دودھ میں عام طور پر غذائی عناصر کم ہوتے ہیں جو بچوں کی صحت کے لئے ضروری ہوتے ہیں، جیسے کہ وٹامن D، وٹامن C اور دوسرے معدنیات۔

استعمال کردہ طریقے سے چینی یا شکر کی کمی: ڈبے کے دودھ میں عام طور پر زیادہ مقدار میں چینی یا شکر شامل ہوتی ہے، جو کہ بچوں کے لئے غیر مفید ہوتی ہے اور ان کو مختلف صحتی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔

صحتیابی سوالات: بعض اوقات ڈبے کے دودھ میں جلدی ہونے والے پروسیس کے باعث اس میں بیماریوں یا بکٹیریائی عدم پاکیزگی کا خدشہ ہوتا ہے، جس سے بچوں کو صحتیابی سوالات ہو سکتے ہیں۔

پراسرار اجسام کا مواجہ: ڈبے کے دودھ میں اجسام کو خزاں چھپانے والی خاص طرح کی پراسرار موجود ہو سکتی ہے، جو کہ بچوں کے لئے خطرہ انگیز ہوتی ہیں۔

بچوں کی صحت کے لئے بہتر ہے کہ ماں کو ممکنہ حد تک اپنے دودھ سے اپنے بچے کو دودھ پلائیں اور ڈبے کے دودھ کا
استعمال محدود رکھا جائے۔

بیش اضافی غذائیت، نامناسب غذائیت اور نامکمل غذائیت میں فرق واضح کریں۔

بیش اضافی غذائیت
بیش اضافی غذائیت اس حالت کو ظاہر کرتی ہے جب ایک فرد کو زیادہ مقدار میں کلوریز یا غذائی عناصر ملتے ہیں جو وہ اپنے روزانہ کی ضروریات سے زیادہ ہوتے ہیں۔ اس میں عام طور پر زیادہ مقدار میں چربی، شکر، اور نمک شامل ہوتے ہیں جو صحت کے لحاظ سے ناپسند ہوتے ہیں۔ بیش اضافی غذائیت سے چند مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جیسے کہ موٹاپا، قلبی بیماریاں، اور دیگر صحتیابی مسائل۔

نامناسب غذائیت
نامناسب غذائیت وہ حالت ہے جب فرد کو غذائی عناصر میں صحیح تناسب نہیں ملتا، یعنی کہ ایک یا متعدد عناصر میں کمی یا زیادہ ہوتی ہے۔ ایسا ہونے پر مختلف صحتیابی مسائل آ سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، اگر کسی کو وٹامن C کی کمی ہو تو یہ اسے سکربیوٹک ہونے کا خطرہ بڑھا سکتی ہے۔

نامکمل غذائیت
نامکمل غذائیت وہ حالت ہے جب فرد کو ایک یا متعدد غذائی عناصر میں کمی ہوتی ہے، جس سے انسان کی ضروریات پوری نہیں ہوتیں۔ یہ شکمی امراض، ضعف، یا دیگر صحتیابی مسائل کا باعث بن سکتی ہے۔ مثال کے طور پر، غذائیت میں پروٹین کی کمی ملتی ہے تو اس سے عضلات کا تنزیل، کمزوری، اور دیگر مسائل ہو سکتے ہیں۔

صحتمند زندگی کے لئے موزوں تناسب والی، مختلف غذائیں شامل کرنا اہم ہے تاکہ ایک صحتمند جسم بنا رہے اور مختلف عضوی اعضاء کی صحت بچت رہے۔

جسم میں اگر کیلشیم کی کمی ہو تو جسم پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

کیلشیم جسم کے لئے ایک اہم معدن ہے اور یہ مختلف عملات میں شرکت کرتا ہے، خصوصاً ہڈیوں اور دانتوں کی بناوٹ، عضلات کے عمل کو نظمی بنانا، خون کو جماعت کرنا، اور عصبی نظام کو درست طریقے سے کام کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ اگر کسی کی جسم میں کیلشیم کی کمی ہوتی ہے، تو اس سے مندرجہ ذیل اثرات ہو سکتے ہیں:

ہڈیوں اور دانتوں کی کمی کیلشیم کی کمی کی بنا پر ہڈیاں کمزور ہو سکتی ہیں جو بڑھتی عمر میں اوسٹیوپینیا یا اوسٹیوپوروسس کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔ یہ مضبوط ہڈیاں اور دانتیں صحتمند زندگی کے لئے ضروری ہیں۔

عضلات کی کمی: کیلشیم عضلات کی قوت کو بڑھاتا ہے اور اگر اس کی کمی ہو تو عضلات کمزور ہو سکتی ہیں، جس سے مختلف مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں جیسے کہ درد، چھلکاہٹ، یا موچ اور خمیاں۔

خون کی جمعیت میں کمی: کیلشیم خون کی جمعیت میں بھی مدد فراہم کرتا ہے اور اس کی کمی سے امکان ہے کہ شخص کو خون کی کمی (آنیمیا) ہو جائے۔

عصبی نظام کی مشکلات: کیلشیم عصبی نظام کی صحت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے اور اگر اس کی کمی ہو تو عصبی نظام میں مسائل پیدا ہو سکتی ہیں، جیسے کہ ہیپرتانشن یا دیگر عصبی بیماریاں۔

کیلشیم کی کمی کا علاج عام طور پر خوراک میں کیلشیم کو شامل کرنے، سپلیمنٹس کا استعمال، اور روزانہ معین وقت فعالیت میں مشغول ہونے سے ہوتا ہے۔ اگر کسی کو کیلشیم کی کمی ہو تو یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے ڈاکٹر سے مشورہ لیں تاکہ درست علاج کیا جا سکے۔

پیدائش کے بعد نو زائیدہ کی صفائی کیسے کی جاتی ہے؟ مفصل لکھیں۔

نوزائیدہ کے بعد صفائی کرانا اہم ہوتا ہے تاکہ بچہ صحتمندی سے بڑھ سکے اور ماں اور بچہ دونوں کو کسی قسم کی بیماریوں کا خطرہ کم ہو۔ یہاں کچھ مفصل ٹپس ہیں جو نوزائیدہ کے بعد صفائی کرانے میں مدد فراہم کر سکتے ہیں

آپکا خود کا صحتیابی دیکھ بھال

ماں کو خود کی بھلائی کا خیال رکھنا اہم ہے۔

کافی راحت محسوس کرنے کے لئے ماں کو چاہیے کہ اچھی طرح سے ریڈ ہوئی۔

صحتمند خوراک

ماں کو غذائیں اچھی طرح چننا چاہئے تاکہ بچہ اچھی غذائیں حاصل کرے۔

زیادہ تر پانی اور موزوں طور پر بھرپور خوراکیں منتخب کرنا چاہئے.

پانی کا مصرف

ماں کو اچھے پانی کا مصرف کرنا چاہئے تاکہ اس کا جسم میں ٹوٹا پانی بھرا رہے۔

مناسب استراحت

ماں کو اچھے خواب اور استراحت کا خیال رکھنا چاہئے۔

ماں کو کچھ دیر بھیڑے کرنے سے بچنا چاہئے تاکہ انہیں تھکاوٹ نہ ہو۔

ماں بچہ چکیک باریک کریں

ماں کو بچہ چکیک باریک کرتی رہنا چاہئے تاکہ بچہ اچھی طرح چوسکے۔

اگر ماں دودھ فراہم کر رہی ہے تو چکیک کو چھان لیں تاکہ دودھ میں کوئی ٹکڑے نہ رہیں۔

پیشاب یا دھاتوں کو چیک کریں

ماں کو اپنے پیشاب یا دھاتوں کو چیک کرتی رہنا چاہئے تاکہ کسی بھی علامت کا توجہ دیا جا سکے اور فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کیا جا سکے اگر کچھ خاصیت محسوس ہو۔

چکوپسی

ماں کو چکوپسی کرتی رہنا چاہئے تاکہ جسم سے زیادہ تر اضافی خون باہر نکل جائے اور وہ صحیح حالت میں آئے۔

ماں کو اپنے جسم کی صفائی کو لیکر محتاط رہنا چاہئے اور اگر کوئی مسئلہ ہو تو فوراً ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئے۔

بچے کی نال کی حفاظت کیسے کرنی چاہیے؟

بچے کی نال یا ناک کی حفاظت اہم ہے تاکہ وہ صحتمند رہیں اور مختلف مشکلات سے بچ سکیں۔ یہاں کچھ طریقے ہیں جو بچے کی نال کی حفاظت میں مدد فراہم کر سکتے ہیں

نال کو صفا کرنا

بچے کی نال کو روزانہ نرم کپڑے یا ہوٹ واٹر کے ساتھ صفا کریں۔

نال کو بہت ہلکے ہاتھوں سے صفا کریں تاکہ اس پر کوئی زیادہ دباو نہ آئے۔

موکھے میں پانی دینا

بچے کی نال میں گرم پانی ڈال کر دینا اچھا ہوتا ہے تاکہ وہ صحتمند رہے اور ناک کی چھپائی کم ہو۔

نال کی چھپائی کم کرنا

بچے کی نال کو زیادہ گہری چھپائی سے بچایا جائے۔

چھپائی سے نال کی چھپائی کم ہوتی ہے جو بچے کی سانسیں بہتر رہتی ہیں۔

بچے کو گرم رکھنا

سرد موسم میں بچے کو گرم رکھنا بہت اہم ہے تاکہ ان کی نال بھی خشک نہ ہو۔

گرمیوں میں بھی بچے کو زیادہ گرم نہ کپڑے پہنائیں تاکہ ان کی نال چھلکیلی نہ ہو۔

نال کی چھپائی میں ہلکا تیل استعمال کرنا

نال کی چھپائی میں زیادہ چھپائی یا کسی اور چیز کو روزانہ نہیں استعمال کرنا چاہئے۔

اگر چھپائی میں چھڑکنے والا کچھ استعمال کرنا ہو تو، ہلکا تیل استعمال کریں۔

چکوپسی کا مکمل استعمال

بچے کو چکوپسی کرتے وقت چہرہ ڈھانپنا چاہئے تاکہ چکوپسی کا ہوا مختصر ہو۔

چکوپسی میں مختلف رنگوں کی چیزیں ڈالنا بچے کی صحت کے لئے مفید نہیں ہوتا۔

دوائیں استعمال کرنا

ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق بچے کو مختلف چھپائی کم کرنے والی دوائیں دی جا سکتی ہیں۔

بچے کو بغیر ڈاکٹر کی مشورہ کے کوئی بھی دوائیں دینا متناہی ہوتا ہے۔

یہ ٹپس بچے کی نال کی حفاظت میں مدد فراہم کر سکتے ہیں۔ بازار

جسم کے لیے معدنیات کی اہمیت لکھیں نیز معد نیات حاصل کرنے کے ذرائع تحریر کریں۔

معدنیات یعنی جسم کے لیے معدنوں کی فراہمی اور ان کی صحت پر اثرات کا مطالعہ کرنے والی علم ہے۔ معدنیات جسمانی صحت اور تربیت کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔ یہاں کچھ اہم نکات دی گئی ہیں جو معدنیات کی اہمیت کو سمجھاتی ہیں:

اچھی صحت کے لئے معدنیات
معدنیات جسم کو اچھی صحت میں مدد فراہم کرتی ہے۔ مختلف معدنوں کی صحیح مقداروں کا موازنہ، چربیوں کو کنٹرول میں مدد فراہم کرتا ہے اور ایک صحتمند جسم کی بنا پر مدد فراہم کرتا ہے۔

عضلات اور ہڈیوں کی مضبوطی:
معدنیات، خصوصاً کیلشیم، فاسفورس اور منیشیم، عضلات اور ہڈیوں کی مضبوطی کے لئے ضروری ہوتی ہیں۔ یہ معدنیات عظیم کو مضبوط بناتے ہیں اور عضلات کو ٹائیٹ رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

دل کی صحت:
معدنیات، جیسے کے پوٹیشیم اور منیشیم، دل کی صحت کے لئے بہت اہم ہیں۔ یہ معدنیات دل کے دھڑکنے کو موازنہ بنا رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں اور ہائی بلڈ پریشر کی خطرات کو کم کرتے ہیں۔

ذہانت اور تناول:
معدنیات، جیسے کے آئرن، بھٹے، زنک، اور منیشیم، ذہانت میں اور تناول میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ یہ معدنیات خون کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جو اچھی صحتیابی کے لئے لازمی ہوتی ہے۔

جلدی صحت:
معدنیات جیسے کے سیلینیم اور زنک، جلدی صحت میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ معدنیات جلد کو نرم اور صحتمند رکھنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

معدنیات حاصل کرنے کے لئے آپ کو مختلف خوراکیں اور خوراکیں کا استعمال کرنا چاہئے جو مختلف معدنوں کو فراہم کرتی ہیں۔ مثال کے طور پر، دودھ، دھنیا، مچھلی، پھل اور سبزیاں مختلف معدنیات فراہم کرتی ہیں جو صحتمند جسم کے لئے ضروری ہیں۔

ذرائع کے لحاظ سے غذا کی گروہ بندی کیسے کی جاتی ہے؟

غذا کی گروہ بندی عام طور پر اس پر مبنی ہوتی ہے کہ ایک مخصوص قسم کی غذائی اہلیتوں کا خصوصی گروہ ہوتا ہے۔ یہ گروہ بندی عام طور پر غذائیت، جانورانہ یا سماجی پس منظر سے کی جاتی ہے۔ غذا کی گروہ بندی کو چار بڑے گروہوں میں تقسیم کیا جاتا ہے:

چارہ
چارہ غذائیات کا اہم حصہ ہے اور اس میں سے ایک مصرف ہوتا ہے تو فوراً اینرجی فراہم ہوتی ہے۔ چارہ میں گلوکوز، فرکٹوز، اور سکرز جیسے شوگرز شامل ہوتے ہیں۔ روٹی، چاول، اور اناج جیسی غذائیں چارہ کا مصرف فراہم کرتی ہیں۔

پروٹینز پروٹینز جسم کی تعمیر اور نمو میں مدد فراہم کرتے ہیں۔ مصرف ہونے پر پروٹینز امینو ایسڈز میں تبدیل ہوتے ہیں جو جسم کے لئے ضروری ہوتے ہیں۔ گوشت، مچھلی، دالیں، اور دودھ ایسے غذائیں ہیں جو زیادہ پروٹینز فراہم کرتی ہیں۔

چربیاں چربیاں ایک اور اہم اہلیت ہیں جو اینرجی کا ذخیرہ فراہم کرتی ہیں اور جسم کو حفاظت فراہم کرتی ہیں۔ مصرف ہونے پر چربیاں امیگا-3 اور امیگا-6 جیسے اہم امیگا ایسڈز فراہم کرتی ہیں۔ مکھن، تیل، چیزیں، اور مختلف دانے چربیاں فراہم کرتی ہیں۔

وٹامنز اور معدنیات
وٹامنز اور معدنیات جسم کی مختلف عملیات کے لئے لازمی ہیں اور صحتمند جسم کی بنا میں مدد فراہم کرتی ہیں۔ پھل، سبزیاں، اور مختلف مصور غذائیں انہیں فراہم کرتی ہیں۔

یہ گروہ بندی غذائی اہلیتوں کو مد نظر رکھتی ہے اور صحتمند جسم کے لئے ضروری ہے۔ یہ گروہ بندی کھانے کی ترتیب، قدرتی طور پر موجود غذائیں، اور مختلف جماعتوں کے ذوقوں اور ضروریات کو در نظر رکھتی ہے۔

جسم میں چکنائی میں حل پذیر اور پانی میں حل پذیر حیاتین کی کمی کی وجہ سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟ مفصل تحریر کریں۔

1. چکنائی میں حل پذیر حیاتین کی کمی

لائیڈل چکنائی ایسڈ

حیاتی لائیڈل چکنائی ایسڈز، جو چکنائی میں پائے جاتے ہیں، ایک صحتمند دل کے لئے ضروری ہیں۔ یہ عام طور پر خون کے چکر میں مدد فراہم کرتے ہیں اور ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔

وٹامن E:

چکنائی میں حاصل ہونے والا وٹامن E ایک قوی آنٹی اوکسیڈینٹ ہے جو جلدی صحت، نظریں، اور جسم کے خلاف بیماریوں سے بچاؤ میں مدد فراہم کرتا ہے۔

آئیڈ:

چکنائی میں حاصل ہونے والا آئیڈ ہمارے خون میں ہیموگلوبن بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے، جو جسم میں اورجنز کو اچھی طرح سے اوکسیجن فراہم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

2. پانی میں حل پذیر حیاتین کی کمی

وٹامن C:

پانی میں حل پذیر حیاتین، جیسے کے وٹامن C، جسم کے لئے ضروری ہیں۔ وٹامن C ایک مضبوط اینٹی اوکسیڈینٹ ہے جو جلدی صحت، ہڈیوں کی مضبوطی، اور مختلف باہمی اثرات میں مدد فراہم کرتا ہے۔

وٹامن B-کمپلیکس:

پانی میں حل پذیر حیاتین میں وٹامن B-کمپلیکس شامل ہوتا ہے جو اوسط طور پر اینرجی کی پیداوار، نورونل فعل، اور ردوبدل کارگر عملیات میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اثرات

چکنائی میں حل پذیر حیاتین کی کمی

لائیڈل چکنائی ایسڈز کی کمی سے دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

وٹامن E کی کمی جلدی صحت، موٹاپے، اور دل کے امراض کے خطرات میں مدد فراہم کرتی ہے۔

آئیڈ کی کمی خون کی کمی، چھلکے، اور دیگر صحت کے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔

پانی میں حل پذیر حیاتین کی کمی

وٹامن C کی کمی سے سکربٹیک اور عمومی سردیوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔

وٹامن B-کمپلیکس کی کمی نئے خلیوں کی بناوٹ، میٹابولسم، اور عصبی نظام کے لئے نقصان دے سکتی ہے۔

یہ اثرات جسم میں حل پذیر حیاتینوں کی کمی کی صورت میں ہوتے ہیں، اور ایسی صورت میں مختصر مدت یا طویل عرصے تک غیر مناسب صحتیابی اور مختلف بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے۔ بہتر ہے کہ صحتمند خوراک، مختلف غذائیں، اور مناسب تناول کے اصولوں کا اہتمام کیا جائے تاکہ ان حیاتی ح

اہم معدنیات کون سی ہیں؟ جسم میں ان معدنیات کی کمی سے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟

اہم معدنیات جسم کے لئے ضروری ہیں اور ان کی کمی سے مختلف صحتیابی مسائل پیدا ہوتے ہیں۔ یہاں کچھ اہم معدنیات اور ان کی کمی سے پیدا ہونے والے اثرات دیے گئے ہیں:

1. آئیڈ

اثرات

کمی کی صورت میں انیمیا ہوتا ہے جس سے خون کی کمی ہوتی ہے اور جسمیں اورگانز کو اچھی طرح سے اوکسیجن فراہم نہیں ہوتی۔

ضعف، چکراہٹ، ہڈیوں کا درد اور چھلکے گرنا ممکن ہوتا ہے۔

2. کیلشیم

اثرات

کمی کی صورت میں ہڈیوں کی کمی ہوتی ہے جو استخوانوں کو مضبوطی فراہم کرتی ہیں۔

استخوانوں کی کمی سے رکاوٹیں ہوتی ہیں اور استخوانوں میں درد ہوتا ہے۔

3. پوٹیشیم

اثرات

کمی کی صورت میں ہائی بلڈ پریشر کا خطرہ بڑھتا ہے۔

عضلات کی کمی اور اہم عضلاتی فعلات میں رکاوٹیں پیش آتی ہیں۔

4. زنک

اثرات

کمی کی صورت میں جلدی مسائل، بھوک کمی، اور بچوں میں نمو کی مسائل ہوتی ہیں۔

بڑھتی ہوئی بیماریوں کا خطرہ بڑھتا ہے اور عمومی صحت میں فراہمی میں کمی آتی ہے۔

5. سیلینیم

اثرات

کمی کی صورت میں اینٹی اوکسیڈینٹ کی قدرت میں کمی ہوتی ہے جو جلدی بڑھتی ہوئی عمر کے نشانات کو مروج کرتی ہے۔

اینٹی اوکسیڈینٹ کی کمی سے مختلف سائیڈ ایفیکٹس (side effects) پیدا ہوتے ہیں۔

6. منیشیم

اثرات

کمی کی صورت میں مضبوط دل کی کمی ہوتی ہے جو دل کے امراض کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

عضلات کا درد، چکراہٹ، اور اضطراب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

اگر آپ معدنیات کی کمی سے متعلق شکایت رکھتے ہیں، تو ضروری ہے کہ اپنے ڈاکٹر یا ماہرِ تغذیہ سے رابطہ کریں تاکہ مناسب علاج اور خوراک کی ہدایت حاصل کریں۔

حرارہ سے کیا مراد ہے نیز جسم میں غذائی اجزا کے افعال تحریر کریں۔

حرارہ

معمولی حرارہ حرارہ عام زبان میں جسم کی حرارت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ بتائیں گا کہ کسی مادے یا جسم کی حرارت کتنی ہوتی ہے۔ معمولی حرارت درجہ حرارت کو ناپنے کے لئے مختلف اکائیوں میں بیان کی جاتی ہے، مثال کے طور پر، ڈگری سلسیس اور ڈگری فارن ہائٹ۔

مولیکولر حرارت
حرارت کا علم مولیکولر حرارت کو ظاہر کرتا ہے، جو مادے کے اندر مولیکولز کی حرکت اور ترتیب پر مبنی ہوتا ہے۔

حرارتی توازن
حرارت کی ترتیب کو ظاہر کرتا ہے جب دو یا دو سے زیادہ جسمانیں ایک دوسرے کے ساتھ حرارتی تبادلہ کرتی ہیں اور ان کی معمولی حرارت برابر ہوتی ہے۔

جسم میں غذائی اجزا کے افعال

جسم میں غذائی اجزا کے افعال مندرجہ ذیل ہیں

ہضم

ہضم یعنی غذائیات کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کرنا۔ ہضمی عمل کے دوران، جسم میں موجود انزائمز اور ہضمی چیزیں غذائیات کو اُن میں تبدیل کرتے ہیں تاکہ وہ خون میں جذب ہو سکیں۔

جذب
جذب یعنی حاصل شدہ مواد کو جسم کے خون میں لینا۔ ہضم ہو کر حاصل شدہ مواد جسم کے مختلف حصوں میں جذب ہوتی ہیں جہاں انہیں خون کے ذریعے مختلف اعضاء تک پہنچایا جاتا ہے۔

نمی کا ترتیب
نمی کا ترتیب یعنی حاصل شدہ موادوں کا استعمال کرنا اور جسمی عملیاتوں میں مدد فراہم کرنا۔ یہ عمل جسم کی توانائی کا حصول فراہم کرتا ہے اور جسم کی بنیادی فعلیاتوں میں مدد دیتا ہے۔

اینرجی کا انتقال جسم میں حاصل شدہ اینرجی کو مختلف حصوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔ یہ اینرجی عموماً ATP (ادینوسائن ٹرائی فاسفیٹ) کے ذریعے ہوتی ہے جو جسمی عملیات میں استعمال ہوتی ہے۔

غیرتابعہ تخلیق
غیرتابعہ تخلیق میں جسم نئے مواد کی تخلیق کرتا ہے، جیسے کے جسمی ٹیشوز، عضلات، اور دوسرے اعضاء۔

تحلیل
تحلیل میں جسم پرانے یا خراب ہونے والے مواد کو تحلیل کرتا ہے اور ان سے اینرجی حاصل کرتا ہے۔

Here is some other assignments solution….

Assignment No 1 Solution Course Code 212

Assignment No 2 Solution Course Code 212

Assignment No 2 Solution Course Code 210

Assignment No 1 Solution Course Code 210

Assignment No 3 Solution Course Code 209

Assignment No 2 Solution Course Code 209

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *